‘ غالباً رات دو بجے کا وقت تھا‘ ساتھ کماد کا کھیت تھا اس میں دشمن کی گوریلا فورس اسی تاک میں بیٹھی تھی کہ ہمارے کیمپ پر حملہ کرتا لیکن ہم دو آدمی ڈیوٹی پر تھے ہم نے آپس میں باتیں کیں اور باتیں بھی اس انداز سے کیں کہ جیسے بہت زیادہ لوگ ہوں
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں ایک سابقہ فوجی ہوں‘ میں تین سال سے آپ کے تحریر کردہ وظائف اور نسخہ جات پہلے ایک اخبارمیں پڑھ رہا تھا لیکن ڈیڑھ سال ہوا ہے عبقری سے واقفیت ہوئی اب تو یکم تاریخ سے پہلے ہی ماہنامہ عبقری کا انتظار شروع ہوجاتا ہے‘ الحمدللہ آپ کے نسخہ جات اور وظائف پڑھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے کہ کئی ہزار سال بعد آپ جیسی شخصیت دنیا میں ظاہر ہوا کرتی ہیں۔ تو اب میں آتا ہوں اپنی سابقہ فوجی زندگی کی طرف کیونکہ سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں سے آپ کو بہت محبت ہے۔ عبقری میں پاک فوج کے حوالے سے بہت دلچسپ واقعات درج ہوتے ہیں تو میں نے اللہ کا شکر ہے کہ 1965ء کی جنگ قصور سیکٹر پر گزاری ہے۔ تین واقعات میرے ساتھ ایسے ہوئے ہیں کہ جیسے کوئی ہماری غیبی حفاظت کررہا ہو‘ یعنی کہ ایسے محسوس ہوتا تھا کہ پاک فوج کی غیبی حفاظت ہورہی ہے۔ پہلا واقعہ: جس دن جنگ شروع ہوئی تھی اسی دن میرے اپنے ہی ہاتھ سے سٹین گن چل گئی تو ناک اور آنکھوں کے ساتھ سے گولی اوپر نکل گئی‘ حالانکہ بچنا ناممکن تھا مگر اللہ تعالیٰ نے بچالیا۔ دوسرا واقعہ: ہم آموں کے باغ میں تھے‘ رات کی ڈیوٹی تھی‘ غالباً رات دو بجے کا وقت تھا‘ ساتھ کماد کا کھیت تھا اس میں دشمن کی گوریلا فورس اسی تاک میں بیٹھی تھی کہ ہمارے کیمپ پر حملہ کرے لیکن ہم دو آدمی ڈیوٹی پر تھے ہم نے آپس میں باتیں کیں اور باتیں بھی اس انداز سے کیں کہ جیسے بہت زیادہ لوگ ہوں تو صرف باتیں کرنے سے اللہ تعالیٰ نے ان پر ہیبت طاری فرمادی اور وہ بھاگ گئے۔ حالانکہ اگر وہ ہم پر حملہ کرتے تو ہمیں بآسانی اپنی گولیوں کا نشانہ بناسکتے تھے۔تیسرا واقعہ: میں ڈرائیور تھا‘ میرے ساتھ ایک اور ساتھی تھا‘ ہم آگے پل پر ڈیوٹی دینے والے چار جوانوں کو کھانا دینے کے بعد واپس کیمپ میں آرہے تھے‘ قصور شہر سے جونہی باہر نکل رہے تھے کہ دشمن کے دو جہاز بلندی سے ہم پر گولیاں برسارہے تھے ہم ایک چھپر کے پاس سے گزر رہے تھے جو گولیاں اور بریسٹ پانی میں لگ رہے تھے میں نے جیپ کو جلدی سے روکا اور ایک بہت بڑے درخت کے ساتھ چھپ گئے اتنے میں ہمارے لڑاکا طیارے نے ان کا پیچھا کیا تو وہ بھاگ گئے‘ اللہ نے ہمیں بچالیا پھر غالباً اسی دن میں اکیلا سڑک پر جارہا تھا میری گاڑی کا سلف سٹارٹر خراب تھا میں گاڑی بند نہیں کرسکتا تھا میرے آگے ڈی آر جارہا تھا جو بات وائرلیس پر نہ بتانے والی ہو وہ (ڈی آر) دستی کاغذ لیکر دفتروں میں پہنچاتا ہے۔ مجھ سے تھوڑا ہی آگے ایک ڈی آر جارہا تھا اس پر دشمن کے جہاز نے حملہ کای ڈی آر اللہ کے فضل سے بچ گیا لیکن سڑک میں 6x6 فٹ کا شگاف بن گیا۔ میں تھوڑا ہی پیچھے آرہا تھا اللہ نے ہم دونوں کو ہی بچالیا اور میں نے ساتھ والے کھیت کے اندر سے گاڑی نکال کر پھر اپنے کیمپ کی طرف آگیا۔ اللہ تعالیٰ اس عظیم ملک کو نظربد سے بچائے اور ہمیشہ آباد و خوشحال رکھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں